دھوپ میں غم کی مرے ساتھ جو آیا ہوگا
وہ کوئی اور نہیں میرا ہی سایا ہوگا
یہ جو دیوار پہ کچھ نقش ہیں دھندلے دھندلے
اس نے لکھ لکھ کے مرا نام مٹایا ہوگا
جن کے ہونٹوں پہ تبسم ہے مگر آنکھ ہے نم
اس نے غم اپنا زمانے سے چھپایا ہوگا
بے تعلق سی فضا ہوگی رہ غربت میں
کوئی اپنا ہی ملے گا نہ پرایا ہوگا
اتنا ناراض ہو کیوں اس نے جو پتھر پھینکا
اس کے ہاتھوں سے کبھی پھول بھی آیا ہوگا
میری ہی طرح مرے شعر ہیں رسوا ساغرؔ
کس کو اس طرح محبت نے سنایا ہوگا
غزل
دھوپ میں غم کی مرے ساتھ جو آیا ہوگا
ساغرؔ اعظمی