EN हिंदी
دھوپ حالات کی ہو تیز تو اور کیا مانگو | شیح شیری
dhup haalat ki ho tez to aur kya mango

غزل

دھوپ حالات کی ہو تیز تو اور کیا مانگو

آسی رام نگری

;

دھوپ حالات کی ہو تیز تو اور کیا مانگو
کسی دامن کی ہوا زلف کا سایہ مانگو

اس سے کیا کم ہے کسی کے رخ زیبا کی ضیا
ماہ و خورشید سے کیوں ان کا اجالا مانگو

جس کے بعد اور نہ رہ جائے تمنا کوئی
مانگنا ہو جو خدا سے وہ تمنا مانگو

خوب ہے درد کی لذت یہ بڑی دولت ہے
زخم دل کے لئے مرہم نہ مداوا مانگو

جس سے چھائی ہوئی حالات کی ظلمت چھٹ جائے
تم تو خورشید ہو خود سے وہ اجالا مانگو

گر شب غم کو سحر چاہو بنانا آسیؔ
کسی سلمیٰ سے ضیائے رخ زیبا مانگو