ڈھونڈھتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے
آپ نے محفل سے اٹھوا کر کہاں رکھا مجھے
اے نگاہ مست اس کا نام ہے کیف سرور
آج تو نے دیکھ کر میری طرف دیکھا مجھے
یار سے ہو کر جدا جور فلک کا غم نہیں
ہو چکی وہ بات تھی جس بات کی پروا مجھے
ساتھ بھی چھوڑا تو کب جب سب برے دن کٹ گئے
زندگی تو نے کہاں آ کر دیا دھوکا مجھے
غزل
ڈھونڈھتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے
ناطق گلاوٹھی