EN हिंदी
ڈھونڈھتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے | شیح شیری
DhunDhti hai iztirab-e-shauq ki duniya mujhe

غزل

ڈھونڈھتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے

ناطق گلاوٹھی

;

ڈھونڈھتی ہے اضطراب شوق کی دنیا مجھے
آپ نے محفل سے اٹھوا کر کہاں رکھا مجھے

اے نگاہ مست اس کا نام ہے کیف سرور
آج تو نے دیکھ کر میری طرف دیکھا مجھے

یار سے ہو کر جدا جور فلک کا غم نہیں
ہو چکی وہ بات تھی جس بات کی پروا مجھے

ساتھ بھی چھوڑا تو کب جب سب برے دن کٹ گئے
زندگی تو نے کہاں آ کر دیا دھوکا مجھے