دھول نہ بننا آئینوں پر بار نہ ہونا
بینائی کے رستے کی دیوار نہ ہونا
شہروں کا ورثہ ہیں جلتے بجھتے منظر
رہنا لیکن ہم رنگ بازار نہ ہونا
زہر ہوائیں پروا رنگوں میں چلتی ہیں
سادہ کلیو ان کے لئے گلنار نہ ہونا
ملنے کا کھلنے کا موسم دور نہیں ہے
نخل ماتم اے میرے اشجار نہ ہونا
میں نے چمن کی خاطر کون سے دکھ جھیلے ہیں
شاخ بہاراں میرے لئے گل بار نہ ہونا

غزل
دھول نہ بننا آئینوں پر بار نہ ہونا
گلزار وفا چودھری