EN हिंदी
دیکھو گھر کر بادل آ بھی سکتا ہے | شیح شیری
dekho ghir kar baadal aa bhi sakta hai

غزل

دیکھو گھر کر بادل آ بھی سکتا ہے

زکریا شاذ

;

دیکھو گھر کر بادل آ بھی سکتا ہے
آدھی رات وہ پاگل آ بھی سکتا ہے

یوں جو اڑتا پھرتا ہے تیرے سر پر
پیروں میں یہ آنچل آ بھی سکتا ہے

راکھ کے ڈھیر میں آگ چھپی بھی ہوتی ہے
خالی آنکھ میں کاجل آ بھی سکتا ہے

لازم ہے کیا سب کی پیاس ہو اک جیسی
ہو کر کوئی جل تھل آ بھی سکتا ہے

اتنے موڑ سفر میں دیکھ چکا ہوں شاذؔ
میرے خیالوں میں بل آ بھی سکتا ہے