EN हिंदी
دیکھے کہیں مجھ کو تو لب بام سے ہٹ جائے | شیح شیری
dekhe kahin mujhko to lab-e-baam se haT jae

غزل

دیکھے کہیں مجھ کو تو لب بام سے ہٹ جائے

محمد امان نثار

;

دیکھے کہیں مجھ کو تو لب بام سے ہٹ جائے
اس وضع سے اس کی مرا دل کیونکہ نہ پھٹ جائے

آ جائے کہیں باد کا جھونکا تو مزا ہو
ظالم ترے مکھڑے سے دوپٹہ جو الٹ جائے

اے نالۂ جانکاہ بہت ہو چکی بس کر
ڈرتا ہوں کہیں نیند کسی کی نہ اچٹ جائے

دیکھے کہیں رستے میں کھڑا مجھ کو تو ضد سے
آتا ہو ادھر کو تو ادھر ہی کو پلٹ جائے

چل بیٹھ نثارؔ ایک طرف خلق سے ہوکر
نکلے گا وہ گھر سے پہ کہیں بھیڑ تو چھٹ جائے