دیکھ ان چڑیوں کو چڑیا گھر نہ دیکھ
لوٹ مت پیچھے کو یوں مڑ کر نہ دیکھ
ہاتھیوں کی پیٹھ پر بیٹھا ہے دن
شام سے پہلے کوئی منظر نہ دیکھ
اپنی دیواروں سے کچھ باہر نکل
صرف خالی گھر کے بام و در نہ دیکھ
پتھروں کے کرب کو محسوس کر
میرے سینے پر رکھا پتھر نہ دیکھ
کر گیا سورج سبھی کو بے لباس
اب کوئی سایہ کوئی پیکر نہ دیکھ
اپنی ننگی چارپائی ڈھانپ لے
اس کے بستر کی دھلی چادر نہ دیکھ
فرش پر بے لفظ آوازوں کو سن
ہنہناتی گھوڑیوں کے سر نہ دیکھ

غزل
دیکھ ان چڑیوں کو چڑیا گھر نہ دیکھ
چندر بھان خیال