EN हिंदी
دور مے ہے مگر سرور نہیں | شیح شیری
daur-e-mai hai magar surur nahin

غزل

دور مے ہے مگر سرور نہیں

سید محمد ظفر اشک سنبھلی

;

دور مے ہے مگر سرور نہیں
جل رہے ہیں چراغ نور نہیں

چوٹ کھانے کا شوق ہے دل کو
نگۂ ناز کا قصور نہیں

لاکھ آؤ نہ یوں قریب مرے
تم کسی وقت دل سے دور نہیں

دور دنیا سے ہے مقام ترا
میرے ذوق نظر سے دور نہیں

میں نہیں ترک مے پہ گر قادر
تو تو مجبور اے غفور نہیں

لطف کیا دیں بہار و ابر کہ جب
بادۂ زیست میں سرور نہیں

بادۂ شوق دل سے پی اے اشکؔ
شیشہ و جام کچھ ضرور نہیں