دولت حق مجھ کو حاصل ہو گئی ہے
زندگی اب اور مشکل ہو گئی ہے
اب نہیں آسان دنیا سے گزرنا
اس کی پرچھائیں مقابل ہو گئی ہے
لوگ منزل کی طرف لپکے ہیں لیکن
بھیڑ میں غفلت بھی شامل ہو گئی ہے
ساتھ طوفان حوادث ہے مگر اب
زندگی نزدیک ساحل ہو گئی ہے
دوسری دنیاؤں کی چاہت میں دیکھو
میری دنیا خود سے غافل ہو گئی ہے
دن حقائق سے الجھتے کٹ گیا پھر
رات لیکن نذر باطل ہو گئی ہے
جب کبھی لفظوں کو میں نے دی صدائیں
اک صدائے غیب نازل ہو گئی ہے
غزل
دولت حق مجھ کو حاصل ہو گئی ہے
چندر بھان خیال