دشت غم اور ہر شجر تنہا
رات سوئی ہے بے خبر تنہا
لے کے پھرتا ہوں در بدر تنہا
تیری یادوں کا اک نگر تنہا
سو نہ جاؤں خرد کے بستر پر
اے جنوں تجھ کو چھوڑ کر تنہا
دل کے دامن میں چبھ گئی آخر
چلتی پھرتی ہوئی نظر تنہا
یاد پھر چیخنے لگی اس کی
مجھ کو کمرے میں جان کر تنہا
چاند کا درد مانگ لے کوئی
مجھ کو رہنا ہے عمر بھر تنہا
غزل
دشت غم اور ہر شجر تنہا
منیر سیفی