EN हिंदी
دشت باراں کی ہوا سے پھر ہرا سا ہو گیا | شیح شیری
dasht-e-baran ki hawa se phir hara sa ho gaya

غزل

دشت باراں کی ہوا سے پھر ہرا سا ہو گیا

منیر نیازی

;

دشت باراں کی ہوا سے پھر ہرا سا ہو گیا
میں فقط خوشبو سے اس کی تازہ دم سا ہو گیا

اس کے ہونے سے ہوا پیدا خیال جاں فزا
جیسے اک مردہ زمیں میں باغ پیدا ہو گیا

پھر ہوائے عشق سے آشفتگی خوباں میں ہے
ان دنوں میں حسن بھی آزار جیسا ہو گیا

ہے کہیں محصور شاید وہ حقیقت عہد کی
جس کا رستہ دیکھتے اتنا زمانہ ہو گیا

غم رہا ہے حال کہنا دل کا اس بت سے منیرؔ
جس کے غم میں اپنے دل کا حال ایسا ہو گیا