EN हिंदी
درد کی حد سے گزرنا تو ابھی باقی ہے | شیح شیری
dard ki had se guzarna to abhi baqi hai

غزل

درد کی حد سے گزرنا تو ابھی باقی ہے

راشد کامل

;

درد کی حد سے گزرنا تو ابھی باقی ہے
ٹوٹ کر میرا بکھرنا تو ابھی باقی ہے

پاس آ کر مرا دکھ درد بٹانے والے
مجھ سے کترا کے گزرنا تو ابھی باقی ہے

چند شعروں میں کہاں ڈھلتی ہے احساس کی آگ
غم کا یہ رنگ نکھرنا تو ابھی باقی ہے

رنگ رسوائی سہی شہر کی دیواروں پر
نام راشدؔ کا ابھرنا تو ابھی باقی ہے