EN हिंदी
درد دل سے کبھی جدا نہ ہوا | شیح شیری
dard dil se kabhi juda na hua

غزل

درد دل سے کبھی جدا نہ ہوا

کویتا کرن

;

درد دل سے کبھی جدا نہ ہوا
کوئی ہمدرد آپ سا نہ ہوا

ان کے ہم راہ تھا تمام سفر
طے مگر پھر بھی راستہ نہ ہوا

ہم بھنور میں تھے ڈوبتے ہی گئے
ناخدا تو کبھی خدا نہ ہوا

آپ کا غم ہے آپ سے بہتر
وہ کبھی ہم سے بے وفا نہ ہوا

ہیں سبھی لوگ شہر کے اچھے
ہم سے بڑھ کر کوئی برا نہ ہوا

ہم سے روٹھی رہی کرنؔ لیکن
دل تو دل سے کبھی جدا نہ ہوا