EN हिंदी
چپ چاپ سلگتا ہے دیا تم بھی تو دیکھو | شیح شیری
chup-chap sulagta hai diya tum bhi to dekho

غزل

چپ چاپ سلگتا ہے دیا تم بھی تو دیکھو

بشر نواز

;

چپ چاپ سلگتا ہے دیا تم بھی تو دیکھو
کس درد کو کہتے ہیں وفا تم بھی تو دیکھو

مہتاب بکف رات کسے ڈھونڈ رہی ہے
کچھ دور چلو آؤ ذرا تم بھی تو دیکھو

کس طرح کناروں کو ہے سینے سے لگائے
ٹھہرے ہوئے پانی کی ادا تم بھی تو دیکھو

یادوں کے سمن زار سے آئی ہوئی خوشبو
دامن میں چھپا لائی ہے کیا تم بھی تو دیکھو

کچھ رات گئے روز جو آتی ہے فضا سے
ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو

ہر ہنستے ہوئے پھول سے رشتہ ہے خزاں کا
ہر دل میں ہے اک زخم چھپا تم بھی تو دیکھو

کیوں آنے لگیں سانس میں گہرائیاں سوچو
کیوں ٹوٹ چلے بند قبا تم بھی تو دیکھو