چور دروازہ یاں کے ہم بھی ہیں
ان کو روزن سے جھانکے ہم بھی ہیں
جو عدم کو وجود سے ہیں گئے
گرد اس کارواں کے ہم بھی ہیں
فاش پردہ کرو نہ کشتوں کا
نزع میں منہ کو ڈھانکے ہم بھی ہیں
عشق چھوٹا بنا چکا ورنہ
اک بڑے خانداں کے ہم بھی ہیں
ترچھی نظروں کو سیدھا رکھیں آپ
ورنہ اک ٹیڑھے بانکے ہم بھی ہیں
ہے زمیں کا ستایا قیس اگر
زخم چیں آسماں کے ہم بھی ہیں
نقش بیٹھا اٹھے گا کس سے وقارؔ
سنگ بوس آستاں کے ہم بھی ہیں

غزل
چور دروازہ یاں کے ہم بھی ہیں
کشن کمار وقار