چمن میں دہر کے ہر گل ہے کان کی صورت
ہر ایک غنچہ ہے اس میں زبان کی صورت
نہیں ہے شکوہ اگر وہ نظر نہیں آتا
کسو نے دیکھی نہیں اپنی جان کی صورت
کہیں تو سب ہیں جہاں کو رباط کہنہ ولے
ہمیشہ ہے گی نئی اس مکان کی صورت
جو دیکھتا ہے سو پہچانتا نہیں، ایسی
بدل گئی ہے دل ناتوان کی صورت
جو نکلی بیضے سے بلبل تو ہوئی اسیر قفس
نہ دیکھی کھول کے آنکھ آشیان کی صورت
اگر ہزار مصور خیال دل میں کریں
کبھو نہ کھینچ سکیں اس کی آن کی صورت
فلک کے خوان اوپر اس کی تنگ چشمی سے
کبھو نظر نہ پڑی میہمان کی صورت
گھڑی گھڑی میں بدلتا ہے رنگ اے حاتمؔ
ہمیشہ بو قلموں ہے جہان کی صورت
غزل
چمن میں دہر کے ہر گل ہے کان کی صورت
شیخ ظہور الدین حاتم