چمن بندی پہ ہے محشر بپا کیا
کھلے ہیں گل اڑی ہے خاک کیا کیا
شہیدان وفا بھی جی اٹھیں گے
کوئی جادو جگا اب پوچھنا کیا
خرام ناز موزوں ہے تجھی کو
اٹھی اٹھکھیلیاں کرتی صبا کیا
فساد ایں و آں ہے کس کے دم سے
کہیں گے اور تجھ سے برملا کیا
قیامت ہے کہ وہ یوں بھی ہیں ناخوش
دعا میں بھی تھا حرف مدعا کیا
فریب آگہی نے مار ڈالا
خدا کیا ناخدا کیا اور کیا کیا
یہی اڑتا ہوا لمحہ رہے گا
عبث ہے ابتدا کیا انتہا کیا
غبار کہکشاں چھٹ بھی گیا تو
کہیں لے جائے گا یہ راستہ کیا
نظرؔ اس کیفیت سے کون نکلے
ہوا وہ آشنا نا آشنا کیا

غزل
چمن بندی پہ ہے محشر بپا کیا
قیوم نظر