چلے بزم دوراں سے جب زہر پی کے
بڑھے حوصلے اور بھی زندگی کے
فسانوں سے میری ہی آوارگی کے
معین ہوئے راستے زندگی کے
زمانے کو دوں کیا کہ دامن میں میرے
فقط چند آنسو ہیں وہ بھی کسی کے
نگاہ کرم کی ضرورت نہیں ہے
ذرا دیکھ لوں بے سہارے بھی جی کے
ہیں مسرورؔ آنکھیں تمہاری جو پر نم
بتاؤ یہ آنسو ہیں غم یا خوشی کے
غزل
چلے بزم دوراں سے جب زہر پی کے
علیم مسرور