EN हिंदी
چل تجھے یار گھما لاتا ہوں | شیح شیری
chal tujhe yar ghuma lata hun

غزل

چل تجھے یار گھما لاتا ہوں

صائم جی

;

چل تجھے یار گھما لاتا ہوں
آسماں پار گھما لاتا ہوں

وقت مٹھی میں ہے گر چاہو تو
پچھلے ادوار گھما لاتا ہوں

دل تجھے موت پڑی ہے کیسی
کیوں ہے بیزار گھما لاتا ہوں

اب ذرا دشت کو بھی دیکھ آئیں
کر نہ انکار گھما لاتا ہوں

میں تو اس پار بھی جا سکتا ہوں
اے مرے یار گھما لاتا ہوں