EN हिंदी
چاند کو ریشمی بادل سے الجھتا دیکھوں | شیح شیری
chand ko reshmi baadal se ulajhta dekhun

غزل

چاند کو ریشمی بادل سے الجھتا دیکھوں

بمل کرشن اشک

;

چاند کو ریشمی بادل سے الجھتا دیکھوں
وہ ہوا ہے کبھی آنچل کبھی چہرہ دیکھوں

دیکھنے نکلا ہوں دنیا کو مگر کیا دیکھوں
جس طرف آنکھ اٹھاؤں وہی چہرہ دیکھوں

دائرہ کھینچ کے بیٹھا ہوں بڑی مدت سے
خود سے نکلوں تو کسی اور کا رستہ دیکھوں

یہ وہ دروازہ ہے کھولوں تو کوئی آ نہ سکے
اور اگر بند کروں دل ہی میں دنیا دیکھوں

وہ عجب چیز ہے اس کا کوئی چہرہ ہی نہیں
ایک پردہ جو اٹھے دوسرا پردہ دیکھوں

وہ چکا چوند ہے نکلے گا نہ گھر سے کوئی
دھوپ اگر چھٹکے وہ ہنستا ہوا چہرہ دیکھوں

میرا سایہ ہو کہ میں کوئی تو دھوکا ہے ضرور
گھر میں آئینہ کہ گھر سے پرے دریا دیکھوں

کوئی پھل پھول نہیں مغربی چٹانوں پر
چاند جس گاؤں سے اگتا ہے وہ دنیا دیکھوں