EN हिंदी
چاک پیراہنیٔ گل کو صبا جانتی ہے | شیح شیری
chaak-pairahani-e-gul ko saba jaanti hai

غزل

چاک پیراہنیٔ گل کو صبا جانتی ہے

احمد فراز

;

چاک پیراہنیٔ گل کو صبا جانتی ہے
مستئ شوق کہاں بند قبا جانتی ہے

ہم تو بدنام محبت تھے سو رسوا ٹھہرے
ناصحوں کو بھی مگر خلق خدا جانتی ہے

کون طاقوں پہ رہا کون سر راہ گزر
شہر کے سارے چراغوں کو ہوا جانتی ہے

ہوس انعام سمجھتی ہے کرم کو تیرے
اور محبت ہے کہ احساں کو سزا جانتی ہے