EN हिंदी
بتوں کے واسطے تو دین و ایماں بیچ ڈالے ہیں | شیح شیری
buton ke waste to din-o-iman bech Dale hain

غزل

بتوں کے واسطے تو دین و ایماں بیچ ڈالے ہیں

آغا شاعر قزلباش

;

بتوں کے واسطے تو دین و ایماں بیچ ڈالے ہیں
یہ وہ معشوق ہیں جو ہم نے کعبے سے نکالے ہیں

وہ دیوانہ ہوں جس نے کوہ و صحرا چھان ڈالے ہیں
انہیں تلووں سے تو ٹوٹے ہوئے کانٹے نکالے ہیں

تراشی ہیں وہ باتیں اس ستم گر نے سر محفل
کلیجے سے ہزاروں تیر چن چن کر نکالے ہیں

جگر دل کے ورق ہیں وعدۂ دیدار سے روشن
انہیں کیوں دوں کسی کو یہ تو جنت کے قبالے ہیں

اگر منہ سے کہا کچھ تو بکھر ہی جائیں گے ٹکڑے
بڑی مشکل سے ہم ٹوٹے ہوئے دل کو سنبھالے ہیں

ہمیں ہیں موجد باب فصاحت حضرت شاعرؔ
زمانہ سیکھتا ہے ہم سے ہم وہ دلی والے ہیں