بتو خدا سے ڈرو سنگ دل سوا نہ کرو
یہ موم دل ہے ہمارا اسے جدا نہ کرو
نہ ٹھنڈی سانسیں بھرو دور مے میں ہم نفساں
یہ آگ بھڑکے گی مے خانے میں ہوا نہ کرو
ہم آنکھیں بند کریں پھر دکھاؤ رنگینی
جو چور پکڑا ہے تم شوخئ حنا نہ کرو
چکور ہم کو بنایا دکھا کے عریانی
یہ کھیل چاندنی میں آ کے مہ لقا نہ کرو
غزل میں شعر بہت نرم ہو گئے اخترؔ
یہ کس زبان میں کہتے ہو بد مزا نہ کرو
غزل
بتو خدا سے ڈرو سنگ دل سوا نہ کرو
واجد علی شاہ اختر