EN हिंदी
بری اور بھلی سب گزر جائے گی | شیح شیری
buri aur bhali sab guzar jaegi

غزل

بری اور بھلی سب گزر جائے گی

الطاف حسین حالی

;

بری اور بھلی سب گزر جائے گی
یہ کشتی یونہیں پار اتر جائے گی

ملے گا نہ گلچیں کو گل کا پتا
ہر اک پنکھڑی یوں بکھر جائے گی

رہیں گے نہ ملاح یہ دن سدا
کوئی دن میں گنگا اتر جائے گی

ادھر ایک ہم اور زمانہ ادھر
یہ بازی تو سو بسوے ہر جائے گی

بناوٹ کی شیخی نہیں رہتی شیخ
یہ عزت تو جائے گی پر جائے گی

نہ پوری ہوئی ہیں امیدیں نہ ہوں
یونہیں عمر ساری گزر جائے گی

سنیں گے نہ حالیؔ کی کب تک صدا
یہی ایک دن کام کر جائے گی