بلبل کو پھر چمن میں لگا لائی بوئے گل
اے کاش ہوتی گل بدنوں میں بھی خوئے گل
دل داغ داغ اس میں خیال خرام ناز
جس طرح اڑتی پھرتی ہو گلشن میں بوئے گل
عاشق ہی جب نہیں تو خزاں ہے بہار حسن
بلبل کے ساتھ ساتھ گئی آبروئے گل
راز محبت اور دل غنچہ تا بہ کے
نکلے گی بو کے پردے میں ہر آرزوئے گل
لو شادؔ سیر گل سے بھی نفرت ہوئی انہیں
سمجھے مگر کہ بوئے محبت ہے بوئے گل

غزل
بلبل کو پھر چمن میں لگا لائی بوئے گل
حکیم سید محمد غازی پوری