EN हिंदी
بکھیرے زلف رخ پر کون یہ بالائے بام آیا | شیح شیری
bikhere zulf ruKH par kaun ye baala-e-baam aaya

غزل

بکھیرے زلف رخ پر کون یہ بالائے بام آیا

بختیار ضیا

;

بکھیرے زلف رخ پر کون یہ بالائے بام آیا
خیالوں کی فضا مہکی بہاروں کا پیام آیا

مزاج یار میں جب بھی خیال انتقام آیا
سر فہرست اپنا ہی گنہ گاروں میں نام آیا

عجب ہنگامہ دیکھا ہم نے ساقی تیری محفل میں
کوئی تشنہ دہن اٹھا کوئی چھلکا کے جام آیا

گراں کوشی میں افرازی تن آسانی میں پامالی
مشقت سرخ رو اٹھی تساہل زیر دام آیا

ظہور سیر چشمی ہی دلیل کامرانی ہے
مرا پندار نا آسودگی ہی میرے کام آیا

یہ مصرعہ دے دیا اقبال کا کس شوخ فطرت نے
سمند فکر کے آگے ضیاؔ مشکل مقام آیا