بھوکے جسموں کی خواہشوں کے لیے
ہم ملے تھے ضرورتوں کے لیے
جھانک لینا برا نہیں ہوتا
اچھا ہوتا ہے کھڑکیوں کے لیے
چار حصوں میں بٹ کے رہ جانا
کتنا مشکل ہے آنگنوں کے لیے
میری ہر نظم لڑکیوں پہ نثار
میرا ہر شعر عورتوں کے لیے
بھیگ جانا مجھے بھی آتا ہے
ایک اعلان بارشوں کے لیے
دھوبیوں کے لیے بہت آداب
تالیاں اس کے درزیوں کے لیے
ان دکانوں میں دستیاب کہاں
لپ اسٹک آپ کے لبوں کے لیے
وہ مجھے اس طرح ضروری ہے
گھنٹیاں جیسے مندروں کے لیے
اس کا چہرہ غزل کی اچھی کتاب
اس کی آنکھیں سمندروں کے لیے

غزل
بھوکے جسموں کی خواہشوں کے لیے
وسیم تاشف