EN हिंदी
بھلا دیا بھی اگر جائے سرسری کیا جائے | شیح شیری
bhula diya bhi agar jae sarsari kiya jae

غزل

بھلا دیا بھی اگر جائے سرسری کیا جائے

حماد نیازی

;

بھلا دیا بھی اگر جائے سرسری کیا جائے
مطالعہ مری وحشت کا لازمی کیا جائے

ہم ایسے لوگ جو آئندہ و گزشتہ ہیں
ہمارے عہد کو موجود سے تہی کیا جائے

خبر ملی ہے کہ اس خوش خبر کی آمد ہے
سو اہتمام سخن آج ملتوی کیا جائے

ہمیں اب اپنے نئے راستے بنانے ہیں
جو کام کل ہمیں کرنا ہے وہ ابھی کیا جائے

نہیں بعید یہ احکام تازہ جاری ہوں
کہ گنبدوں سے پرندوں کو اجنبی کیا جائے

بس ایک لمحہ ترے وصل کا میسر ہو
اور اس وصال کے لمحے کو دائمی کیا جائے