بے دلی سے ہنسنے کو خوش دلی نہ سمجھا جائے
غم سے جلتے چہروں کو روشنی نہ سمجھا جائے
گاہ گاہ وحشت میں گھر کی سمت جاتا ہوں
اس کو دشت حیرت سے واپسی نہ سمجھا جائے
لاکھ خوش گماں دنیا باہمی تعلق کو
دوستی کہیں لیکن دوستی نہ سمجھا جائے
ہم تو بس یہ کہتے ہیں روز جینے مرنے کو
آپ چاہیں کچھ سمجھیں زندگی نہ سمجھا جائے
خاک کرنے والوں کی کیا عجیب خواہش تھی
خاک ہونے والوں کو خاک بھی نہ سمجھا جائے
غزل
بے دلی سے ہنسنے کو خوش دلی نہ سمجھا جائے
پیرزادہ قاسم