بزم سنواروں غزلیں گاؤں
جینے کے انداز بناؤں
ہر دم رو رو خون کے آنسو
کیوں آنکھوں کی آب گنواؤں
کب تک دل کے بہکانے پر
تارے گن گن رات بتاؤں
ان کو میرا دھیان نہیں ہے
میں کیوں اپنی جان گنواؤں
میرا غم کس نے کھایا ہے
میں کیوں دنیا کا غم کھاؤں
سب سے ترک تعلق کر لوں
خود سے رسم و راہ بڑھاؤں
مرنے والوں کو مرنے دوں
جینے والوں کو اپناؤں
ہر میت کے سرہانے شہرتؔ
نغمے چھیڑوں جشن مناؤں
غزل
بزم سنواروں غزلیں گاؤں
شہرت بخاری