EN हिंदी
بیاباں ہو کہ صحرا ہو مجھے تیرا سہارا ہو | شیح شیری
bayaban ho ki sahra ho mujhe tera sahaara ho

غزل

بیاباں ہو کہ صحرا ہو مجھے تیرا سہارا ہو

رضیہ حلیم جنگ

;

بیاباں ہو کہ صحرا ہو مجھے تیرا سہارا ہو
تو ہی خورشید ہو میرا تو ہی میرا ستارا ہو

بلندی ہو کہ پستی ہو کہیں بیٹھوں کہیں جاؤں
وہیں پر میرا کعبہ ہو وہیں تیرا نظارا ہو

نہ یہ دنیا نہ وہ عقبیٰ مری تو اک تمنا ہے
رہوں قدموں تلے تیرے تو ہی میرا کنارہ ہو

رہو پردوں میں تم مخفی مگر جب دل میں جھانکوں میں
تمہارا ہی نظارا ہو تمہارا ہی نظارا ہو

مری آنکھوں میں بس جاؤ ذرا مجھ پر ترس کھاؤ
زمینوں آسمانوں میں تمہیں اک ماہ پارہ ہو