بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا
یہ دور آخر دیوانگی ہے بیت جائے گا
کسی کی زندگی ضائع نہ ہوگی اب محبت میں
کوئی دھوکا نہ دے گا اب کوئی دھوکا نہ کھائے گا
نہ اب اترے گا قدسی کوئی انسانوں کی بستی پر
نہ اب جنگل میں چرواہا کوئی بھیڑیں چرائے گا
گروہ ابن آدم لاکھ بھٹکے لاکھ سر پٹکے
اب اس اندر سے کوئی راستہ باہر نہ جائے گا
بشر کو دیکھ کر بے انتہا افسوس آتا ہے
نہ معلوم اس خراباتی کو کس دن ہوش آئے گا
مٹا بھی دے مجھے اب اے مصور! تا بہ کے آخر
بنائے گا بگاڑے گا بگاڑے گا بنائے گا
محبت بھی کہیں اے دوست! تردیدوں سے چھپتی ہے
کسے قائل کرے گا تو کسے باور کرائے گا
غنیمت جان اگر دو بول بھی کانوں میں پڑ جائیں
کہ پھر یہ بولنے والا نہ روئے گا نہ گائے گا
شعورؔ آخر اسے ہم سے زیادہ جانتے ہو تم؟
بہت سیدھا سہی لیکن تمہیں تو بیچ کھائے گا
غزل
بشارت ہو کہ اب مجھ سا کوئی پاگل نہ آئے گا
انور شعور