بس ایک ماہ جنوں خیز کی ضیا کے سوا
نگر میں کچھ نہیں باقی رہا ہوا کے سوا
ہے ایک اور بھی صورت کہیں مری ہی طرح
اک اور شہر بھی ہے قریۂ صدا کے سوا
اک اور سمت بھی ہے اس سے جا کے ملنے کی
نشان اور بھی ہے ایک نشان پا کے سوا
زوال عصر ہے کوفے میں اور گداگر ہیں
کھلا نہیں کوئی در باب التجا کے سوا
مکان زر لب گویا حد سپہر و زمیں
دکھائی دیتا ہے سب کچھ یہاں خدا کے سوا
مری ہی خواہشیں باعث ہیں میرے غم کی منیرؔ
عذاب مجھ پہ نہیں حرف مدعا کے سوا
غزل
بس ایک ماہ جنوں خیز کی ضیا کے سوا
منیر نیازی