برباد نہ کر اس کو ذرا ہاتھ پہ دھر لا
اے باد صبا خاک در یار ادھر لا
صیاد سے کیا فکر ہے اے طائر مضموں
کاغذ کے تجھے پر بھی لگیں کام تو کر لا
لے جا دل بے تاب نشانی مری قاصد
سیماب سے ہے مرتبۂ عشق خبر لا
یہ کان ہیں مشتاق خبر قاصد جاناں
آنکھوں کو بھی دیدار ہے منظور نظر لا
حسرت ہے کہیں حسرت دل اس کی نکالے
اس اخترؔ غمگیں کے لئے دیدۂ تر لا
غزل
برباد نہ کر اس کو ذرا ہاتھ پہ دھر لا
واجد علی شاہ اختر