EN हिंदी
برباد نہ کر اس کو ذرا ہاتھ پہ دھر لا | شیح شیری
barbaad na kar usko zara hath pe dhar la

غزل

برباد نہ کر اس کو ذرا ہاتھ پہ دھر لا

واجد علی شاہ اختر

;

برباد نہ کر اس کو ذرا ہاتھ پہ دھر لا
اے باد صبا خاک در یار ادھر لا

صیاد سے کیا فکر ہے اے طائر مضموں
کاغذ کے تجھے پر بھی لگیں کام تو کر لا

لے جا دل بے تاب نشانی مری قاصد
سیماب سے ہے مرتبۂ عشق خبر لا

یہ کان ہیں مشتاق خبر قاصد جاناں
آنکھوں کو بھی دیدار ہے منظور نظر لا

حسرت ہے کہیں حسرت دل اس کی نکالے
اس اخترؔ غمگیں کے لئے دیدۂ تر لا