EN हिंदी
بن سنور کر ہو جو وہ جلوہ نما کوٹھے پر | شیح شیری
ban-sanwar kar ho jo wo jalwa-numa koThe par

غزل

بن سنور کر ہو جو وہ جلوہ نما کوٹھے پر

دتا تریہ کیفی

;

بن سنور کر ہو جو وہ جلوہ نما کوٹھے پر
چرخ چارم کا نظر آئے سما کوٹھے پر

طشت از بام نہ کرنا کہیں راز الفت
نہ اشارے کرو اے شوخ ادا کوٹھے پر

ڈورے ڈالیں نہ کہیں یار اڑانے والے
بے تکلف نہ یوں کنکوے اڑا کوٹھے پر

سب کو مہتاب کا دھوکا ہوا مہتابی پر
کل سر شام وہ مہ رو جو چڑھا کوٹھے پر

وہ کہا کرتے ہیں کوٹھوں چڑھی ہونٹوں نکلی
دل میں ہی رکھنا جو کل رات ہوا کوٹھے پر

چاندنی ہو بچھی اور چاند نے ہو کھیت کیا
اور پہلو میں ہو وہ مہ لقا کوٹھے پر

آفتاب لب بام اب تو ہوئے ہیں کیفیؔ
آنکھیں پھر اس سے لڑائیں بھلا کیا کوٹھے پر