بلا جانے کسی کی ہجر میں اس دل پہ کیا گزری
کرے صیاد کیوں پروا کسی بسمل پہ کیا گزری
نثار شمع ہو جانا تو پروانے کی فطرت ہے
نہ پوچھو خاک ہونے سے مرے محفل پہ کیا گزری
شبستان مسرت میں جو محو عیش و عشرت ہیں
انہیں اس کا پتہ کیا رہرو منزل پہ کیا گزری
جنون قیس پر ہنستے تو ہیں عقل و خرد والے
کسے معلوم ہے خود لیلئ محمل پہ کیا گزری
اسے اے کاش یہ معلوم ہو جائے کسی صورت
کہ اس کی بے رخی سے قادریؔ کے دل پہ کیا گزری

غزل
بلا جانے کسی کی ہجر میں اس دل پہ کیا گزری
شاغل قادری