EN हिंदी
بخش دے کچھ تو اعتبار مجھے | شیح شیری
baKHsh de kuchh to etibar mujhe

غزل

بخش دے کچھ تو اعتبار مجھے

مجید اختر

;

بخش دے کچھ تو اعتبار مجھے
پیار سے دیکھ چشم یار مجھے

رات بھی چاند بھی سمندر بھی
مل گئے کتنے غم گسار مجھے

روشنی اور کچھ بڑھا جاؤں
سوز غم اور بھی نکھار مجھے

کچھ ہی دن میں بہار آ جاتی
اور کرنا تھا انتظار مجھے

دیکھ دنیا یہ پینترے نہ بدل
دیکھ شیشے میں مت اتار مجھے

آئینے میں نظر نہیں آتا
اپنا چہرہ کبھی کبھار مجھے

کس قدر شوخ ہو کے تکتا تھا
رات بند قبائے یار مجھے

دیکھ میں ساعت مسرت ہوں
اتنی عجلت سے مت گزار مجھے

مرکب خاک پر سوار ہوں میں
دیکھ اے شہر زر نگار مجھے

رزق مقسوم کھا کے جینا تھا
کھا گئی فکر روزگار مجھے