EN हिंदी
بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے | شیح شیری
bahut talKH hain zindagi ke fasane

غزل

بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے

مکین احسن کلیم

;

بہت تلخ ہیں زندگی کے فسانے
مرے خواب ہیں پھر بھی کتنے سہانے

سہارا نہ دیتی اگر موج طوفاں
ڈبو ہی دیا تھا ہمیں نا خدا نے

سحر کو تو آنا ہے آ کر رہے گی
کٹے کیسے لیکن یہ شب کون جانے

گری اور گرتی رہی برق سوزاں
بنے اور بنتے رہے آشیانے

ستاروں سے آگے بہت کچھ ہے مانا
زمیں پر بھی جینے کے ہوں کچھ بہانے

کلیمؔ آج کیا سوچ کر ہو گئے چپ
ارے آ گئے یاد کب کے زمانے