بہت سوچا کئے کیا زندگی ہے
فقط اک دھند میں آوارگی ہے
طبیعت میں جو یہ شائستگی ہے
تمہارے نام سے وابستگی ہے
کریدا بعد برسوں کے تو دیکھا
مرے زخموں میں اب بھی تازگی ہے
کسی کے ساتھ ہوں ایسے ازل سے
سمندر ساتھ جیسے تشنگی ہے
مرے خوابوں میں اپنا گھر بنا لو
نگر میں اب کہاں پاکیزگی ہے
کوئی موسم نہ لائے گا سویرا
تمہارے ذہن میں گر تیرگی ہے
غزل
بہت سوچا کئے کیا زندگی ہے
نینا سحر