بدلے ہوئے حالات سے مایوس نہ ہونا
انسان کے جذبات سے مایوس نہ ہونا
یہ رات اسی کی ہے سحر بھی ہے اسی کی
اس درد بھری رات سے مایوس نہ ہونا
ہر دل سے اداسی کا بھرم توڑتے رہنا
مایوس خیالات سے مایوس نہ ہونا
مانا کہ بہت آگ ہے ماحول میں لیکن
اس ملک کی برسات سے مایوس نہ ہونا
دنیا سے بہت آس لگانا نہیں اے دوست
دنیا کی کسی بات سے مایوس نہ ہونا
کچھ لوگ ذرا دیر میں کھلتے ہیں کسی سے
پہلی ہی ملاقات سے مایوس نہ ہونا
آوارہ سوالات کی منزل بھی ہے واقفؔ
دنیا کے جوابات سے مایوس نہ ہونا
غزل
بدلے ہوئے حالات سے مایوس نہ ہونا
واقف رائے بریلوی