EN हिंदी
بدن دریدہ و بے برگ و بار ہونا بھی | شیح شیری
badan-darida-o-be-barg-o-bar hona bhi

غزل

بدن دریدہ و بے برگ و بار ہونا بھی

شاہ حسین نہری

;

بدن دریدہ و بے برگ و بار ہونا بھی
مرے ہی واسطے پھر شرمسار ہونا بھی

نظر اٹھاؤں میں جب جب بھی دشت شب دیکھوں
عجیب شے ہے سحر کا شکار ہونا بھی

طریق سارے گماں کے قدم سے لپٹے ہیں
کہ میرے سر ہے حقیقت نثار ہونا بھی

مرے ہی نام پہ منزل رسی یہ ٹھہری ہے
مرے لیے ہی مگر پا فگار ہونا بھی

میں اس زمین کا وارث ہوں شاہؔ یہ بھی ہے
مرے نصیب میں ہجرت شعار ہونا بھی