EN हिंदी
بڑا بے داد گر وہ مہ جبیں ہے | شیح شیری
baDa be-dad-gar wo mah-jabin hai

غزل

بڑا بے داد گر وہ مہ جبیں ہے

میلہ رام وفاؔ

;

بڑا بے داد گر وہ مہ جبیں ہے
مگر اتنا نہیں جتنا حسیں ہے

تبسم پاشیاں اغیار پر ہیں
ہمارے واسطے چین جبیں ہے

جہاں میں امن ہو کیوں کر کہ ہر سو
بپا جنگ بقائے بہتریں ہے

نہیں کا لفظ ہے کچھ تلخ ورنہ
تمہاری ہاں کا مطلب بھی نہیں ہے

ترے مہماں وہ آئیں اے وفاؔ کیا
ارے تیرا ٹھکانہ بھی کہیں ہے