EN हिंदी
بد صحبتوں کو چھوڑ شریفوں کے ساتھ گھوم | شیح شیری
bad-sohbaton ko chhoD sharifon ke sath ghum

غزل

بد صحبتوں کو چھوڑ شریفوں کے ساتھ گھوم

عبد الاحد ساز

;

بد صحبتوں کو چھوڑ شریفوں کے ساتھ گھوم
پی خوش نما گلاس سے اچھے لبوں کو چوم

لہجے کو شوخ چہرے کو تازہ بنائے رکھ
تحسین کی صبا ہو کہ تضحیک کی سموم

مے خانۂ مفاد کے مے کش ہیں ہوش مند
موقع سے لے لے جام توازن کے ساتھ جھوم

برج ''عمل'' میں ''چانس'' کے سورج کی کر گرفت
سڑکیں ہیں ''زائچہ'' ترا یہ قمقمے نجوم

ٹھہرا تو پھر اڑائیں گی خاموشیاں مذاق
اسٹیج سے اتر جو مچے تالیوں کی دھوم

ہاں گلشن طلب کی انہیں بلبلیں سمجھ
ویراں کدے میں جسم کے یہ خواہشوں کے بوم