EN हिंदी
باطل ہے ہم سے دعویٰ شاعر کو ہم سری کا | شیح شیری
baatil hai humse dawa shaer ko ham-sari ka

غزل

باطل ہے ہم سے دعویٰ شاعر کو ہم سری کا

محمد رفیع سودا

;

باطل ہے ہم سے دعویٰ شاعر کو ہم سری کا
دیوان ہے ہمارا کیسہ جواہری کا

چہرہ ترا سا کب ہے سلطان خاوری کا
چیرہ ہزار باندھے سر پر جو وہ زری کا

منہ پر یہ گوشوارہ موتی کا جلوہ گر ہے
جیسے قران باہم ہو ماہ و مشتری کا

آئینہ خانے میں وہ جس وقت آن بیٹھے
پھر جس طرف کو دیکھو جلوہ ہے واں پری کا

جز شوق دل نہ پہنچوں ہرگز بہ کوئے جاناں
اے خضر کب ہوں تیری محتاج رہبری کا

جو دیکھتا ہے تجھ کو ہنستا ہے قہقہے مار
اے شیخ تیرا چہرہ مبدا ہے مسخری کا

طالب ہیں سیم و زر کے خوبان ہند سوداؔ
احوال کون سمجھے عاشق کی بے زری کا