EN हिंदी
باغ عالم میں رہے شادی و ماتم کی طرح | شیح شیری
bagh-e-alam mein rahe shadi-o-matam ki tarah

غزل

باغ عالم میں رہے شادی و ماتم کی طرح

قمر جلالوی

;

باغ عالم میں رہے شادی و ماتم کی طرح
پھول کی طرح ہنسے رو دئے شبنم کی طرح

شکوہ کرتے ہو خوشی تم سے منائی نہ گئی
ہم سے غم بھی تو منایا نہ گیا غم کی طرح

روز محفل سے اٹھاتے ہو تو دل دکھتا ہے
اب نکلواؤ تو پھر حضرت آدم کی طرح

لاکھ ہم رند سہی حضرت واعظ لیکن
آج تک ہم نے نہ پی قبلۂ عالم کی طرح

تیرے انداز جراحت کے نثار اے قاتل
خون زخموں پہ نظر آتا ہے مرہم کی طرح

خوف دل سے نہ گیا صبح کے ہونے کا قمرؔ
وصل کی رات گزاری ہے شب غم کی طرح