ارباب گلستاں کا چلن دیکھ رہا ہوں
کلیوں کی جبینوں پہ شکن دیکھ رہا ہوں
نظروں میں سمٹتی چلی آتی ہیں بہاریں
اک شوخ کی رعنائی تن دیکھ رہا ہوں
ہر پھول ترے حسن کا آئینہ بنا ہے
جلوے ترے اے جان چمن دیکھ رہا ہوں
حالات کی گردش بھی نظر میں ہے مگر آہ!
مجبور نگاہوں میں تھکن دیکھ رہا ہوں
پھر شوق شہادت میں بڑھے آتے ہیں جاں باز
اک حشر سر دار و رسن دیکھ رہا ہوں
یہ وادی گل پوش حسینوں کے یہ جھرمٹ
ہر سمت ستاروں کے چمن دیکھ رہا ہوں
اے نقشؔ نظر میں ہیں نئے دور کے انداز
مٹتے ہوئے آثار کہن دیکھ رہا ہوں
غزل
ارباب گلستاں کا چلن دیکھ رہا ہوں
مہیش چندر نقش