EN हिंदी
عقل و دل کو ملا جلا رکھیے | شیح شیری
aql-o-dil ko mila-jula rakhiye

غزل

عقل و دل کو ملا جلا رکھیے

شاہجہاں بانو یاد

;

عقل و دل کو ملا جلا رکھیے
ضابطے میں بھی رابطہ رکھیے

دوسرا شہر دوسرے ساتھی
دل بھی سینے میں دوسرا رکھیے

بند کر لیجے در سب آنکھوں کے
ذہن اپنا مگر کھلا رکھیے

اتنے پتھر نہ پھینکیے صاحب
واپسی کا تو راستہ رکھیے

کچھ بھی جینے کی آرزو ہے اگر
جان دینے کا حوصلہ رکھیے

دن سدا ایک سے نہیں رہتے
رات آئے گی کچھ بچا رکھیے

جو ہمارے ہوئے نہ اپنے یادؔ
ایسے لوگوں کو یاد کیا رکھیے