اپنی تقدیر سے بغاوت کی
آج ہم نے بھی اک عبادت کی
کون ہے جس کے سر کی کھائیں قسم
کس نے ہم سے یہاں محبت کی
اور کیا ہے یہ گھر کا سناٹا
ایک آواز ہے محبت کی
ہم کو مٹنا تھا مٹ گئے نوریؔ
چاہ میں ایک بے مروت کی

غزل
اپنی تقدیر سے بغاوت کی
کرار نوری
غزل
کرار نوری
اپنی تقدیر سے بغاوت کی
آج ہم نے بھی اک عبادت کی
کون ہے جس کے سر کی کھائیں قسم
کس نے ہم سے یہاں محبت کی
اور کیا ہے یہ گھر کا سناٹا
ایک آواز ہے محبت کی
ہم کو مٹنا تھا مٹ گئے نوریؔ
چاہ میں ایک بے مروت کی