EN हिंदी
اپنی آنکھوں سے جو وہ اوجھل ہے | شیح شیری
apni aankhon se jo wo ojhal hai

غزل

اپنی آنکھوں سے جو وہ اوجھل ہے

سید آغا علی مہر

;

اپنی آنکھوں سے جو وہ اوجھل ہے
دل تڑپتا ہے جان بیکل ہے

پھلجڑی ہے ازار بند نہیں
ناف سے پاؤں تک جھلا جھل ہے

نہ چھلاوے میں ہے نہ بجلی میں
تیری رفتار میں جو چھلبل ہے

نازکی میں صفا میں بو میں وہ جسم
پھول ہے آئنہ ہے صندل ہے

ڈور تار شعاع ہے اے مہرؔ
آفتاب اس پری کا تکل ہے