EN हिंदी
اپنے بیمار ستارے کا مداوا ہوتی | شیح شیری
apne bimar sitare ka mudawa hoti

غزل

اپنے بیمار ستارے کا مداوا ہوتی

راشد طراز

;

اپنے بیمار ستارے کا مداوا ہوتی
درد کی رات اگر انجمن آرا ہوتی

کچھ تو ہو جاتی تسلی دل پژمردہ کو
گھر کی ویرانی جو سامان تماشا ہوتی

زندگی اپنی اس آشفتہ مزاجی سے بنی
یہ نہ ہوتی تو مری ذات بھی صحرا ہوتی

ساری رونق ترے ہونے کے یقیں میں ہے نہاں
تو نہ ہوتا تو بھلا کاہے کو دنیا ہوتی

ہیں بہت حسن میں یاں نادر و کم یاب تو لوگ
کوئی صورت نہیں ایسی کہ جو یکتا ہوتی

روشنی کے لیے پھرتے رہے در در ہم لوگ
کوئی دہلیز تو محراب کا دھوکہ ہوتی

تیری تعظیم سے آغاز جو کرتا راشدؔ
اس کی دنیا ترے عرفان کا گوشہ ہوتی